Khinchi Hai Tasawar Mein Tasveer Hum Aaghoshi
Khinchi Hai Tasawar Mein Tasveer Hum Aaghoshi
Ab Hosh Na Aaney Dai Muj Ko Meri BeHoshi
اب ہوش نہ آنے دے مجھ کو میری بے ہوشی
بے ہوشی ہے ہشیاری ،ہشیاری ہے بے ہوشی
خاموشی ہے گویائی ، گویائی ہے خاموشی
ٹوٹا ہے نہ ٹوٹے گا قفل در خاموشی
خورشید سے حاصل ہے ذروں کو ہم آغوشی
جو کہتی ہے کہتی ہے مجھ سے مری خاموشی
نظّارہ کا نظّارہ ہے ،روپوشی کی روپوشی
میخانۂ دنیا ہے یا عالم بے ہوشی
ہاں ہاں تیری رحمت کا ہے کام خطا پوشی
بے وجہ نہیں بیدم کعبے کی سیہ پوشی
No comments:
Post a Comment